بدنصیب شہر کو خاندانی آمریت سے کیسے نجات ملے گی ؟
بدنصیب شہر کو خاندانی آمریت سے کیسے نجات ملے گی ؟؟؟ عام انتخابات 2008 میں ڈیل اور سودے بازی کے تحت پانچ سال وفاق اور سندھ میں 15 سال تک بلا شراکت غیرے حکومت کرنے والے اب تک ملک و قوم کو ذاتی کمائ کا ذریعہ سمجھے ہوئے ہیں۔ سندھ کے دارالحکومت کی بات کی جائے اور 15 برس کی کارکردگی دیکھی جائے تو کرپشن اور انسانیت سوز مظالم کے سواء کچھ دیکھائی نہیں دیتا۔ سیاسی آمریت کا تو یہ عالم ہے کہ تمام وسائل سیاسی آمروں کے تابع ہیں۔اس کے علاؤہ عوامی زندگیاں اتنی غیر محفوظ ہوچکی ہیں جس کا سدباب ہی نہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا یہ کہنا ہے کہ مسلسل کئ برس سے سندھ کے مختلف مقامات پر بارش کی وجہ سے شرح اموات میں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ بارشوں کے سلسلے میں انتظامات میں کوتاہی غفلت کی بنا پر 26 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اس سے بڑھ کر غفلت کیا ہوگی کہ سندھ کے دارالحکومت میں سب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ کی گئی۔ بدنصیبی یہ کہ شہر قائد میں معمولی قسم کی بارش بھی ہو جائے تو سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے سڑکیں تالاب بن جاتی ہیں گھروں میں پانی بھر جانا کرنٹ لگنا گٹروں کا ابل جانا ایک عام سی بات ہے۔ ل...